آیات قرا ٓنیہ اور حدیث میں مذکور دعاؤں کے ذریعے سے جھاڑ پھونک ، اس اعتقاد کے ساتھ کہ شفا دینے والا تو اللہ ہی کی ذات ہے اور یہ سب شفا کے وسائل وذرائع ہیں بلا شبہ جائز ودرست ،اور نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے۔چنانچہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:جب آپ ﷺکے اہل میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ ’ قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس ‘ پڑ ھ کر اس پر دم کرتے ،سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: جب آپ ﷺ مر ض وصال میں مبتلا تھے تو میں آپ پر دم کرتی اور آپ کے ہاتھ کو آپ پر پھیرتی کیو نکہ آپ ﷺکے ہاتھ میں میرے ہاتھ سے زیادہ بر کت تھی۔[صحیح مسلم،حدیث: ۲۱۹۲]
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:جب ہم میں سے کوئی شخص بیمار ہوتا تو رسول اللہ ﷺاس پر اپنا داہنا ہاتھ پھیرتے پھر فر ماتے: اَذْھِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ ،لَا شِفَائَ اِلَّا شِفَائُ کَ شِفَائَََ لَا یُغَادِرُ سَقَماََ۔ ائے انسانوں کے مالک !تکلیفوں کو دور کر دے،شفا دے ۔تو ہی شفا دینے والا ہے ،تیری شفا کے علاوہ اور کوئی شفا دینے والا نہیں ہے،ایسی شفا دے کہ بیماری بالکل نہ رہے۔[صحیح مسلم،حدیث: ۲۱۹۱]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:میرے ما موں بچھو کے ڈسے ہوئے کو دم کرتے تھے ،اور رسول اللہ ﷺنے دم کرنے سے منع فر مایا۔تووہ آپ کے پاس آئے اور عر ض کیا کہ:یا رسول اللہ ﷺ!آپ نے دم کرنے سے منع فر مادیا ہے اور میں بچھو کے ڈسے ہوئے کو دم کرتا تھا ،آپ ﷺ نے فر مایا کہ:تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہو وہ نفع پہو نچا ئے۔[صحیح مسلم ،حدیث: ۲۱۹۹ ]
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:ہم زمانہ جاھلیت میں جھاڑ پھونک کرتے تھے ،ہم نے حضور ﷺسے عر ض کیا کہ:یارسول اللہ ﷺ! آپ اس کے بارے میں کیا فر ماتے ہیں ؟آپ ﷺنے فر مایا کہ:تم اپنے جھاڑ پھونک کو میرے سامنے پیش کرو ،جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں جب تک کہ شرک نہ ہو۔[صحیح مسلم،حدیث:۲۲۰۰،ابوداود ،حدیث: ۳۸۸۶]
حضرت عمر و بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے داد سے روایت کرتے ہیں کہ:بے شک رسول اللہ ﷺنے ہمیں چند کلمات سکھائے ،جن کوہم خوف ودہشت سے بچنے کے لئے اسے سوتے وقت پڑ ھتے تھے ،وہ کلمات یہ ہیں ۔ اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّا مَّۃِ مِنْ غَضَبِہِ وَ شَرَّ عِبَادِہِ وَمِنْ ھَمَزاَتِ الشَّیَاطِیْنِ وَ اَنْ یَحْضُرُونِ۔ راوی کہتے ہیں کہ:حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے بالغ بچوں کو ان کلمات کو پڑ ھنے کی تلقین کرتے تھے اور اپنے کم عمر بچوں کے گلے میں ان کلمات کو لکھ کر ان کا تعویذ ڈا لتے تھے ۔[مسند احمد بن حنبل،جلد:۲؍ ص:۱۸۱،سنن ابو داؤد،حدیث: ۳۸۹۳]
ان احادیث طیبہ سے ظاہر ہوا کہ جھاڑ پھونک اور دعا تعویذ وغیرہ بلا شبہ جائز و درست ہے ،البتہ بعض احادیث طیبہ میں جو اس سے ممانعت وارد ہے اس سے مراد وہ دعا تعویذ ہے جو کفریہ کلمات یا مبہم معانی پر دلالت کرنے والے الفاظ کے ذریعے سے کی جاتی ہے ۔اسی طر ح تعویذ لٹکانے کو جو شر ک کہا گیا ہے وہ اس وقت ہے جب کہ وہ اسی کو شافی ہونے کا اعتقاد کرے۔بعض لوگ اپنی جہالت کے سبب ہر دعا تعویذ کو ناجائز وحرام بلکہ شرک وبدعت قرار دیتے ہیں ۔یہ لا علمی اور جہالت ہے یا عناد وسر کشی جب کہ اسلام میں ایسا کچھ نہیں۔جیسا کہ اوپر کی احادیث طیبہ سے روز روشن کی طر ح ظاہر وباہر ہے۔
کھانے کے آداب پینے کے آداب لباس سے متعلق احکام و آداب تیل،خوشبواور کنگھی کے مسائل وآداب گھر سے نکلنے اور داخل ہونے کا طریقہ انگوٹھی پہننے کے مسائل سونے چاندی کے زیورات کے احکام ومسائل لوہا،تانبا،پیتل اور دوسرے دھات کے زیورات کے احکام مہندی،کانچ کی چوڑیاں اور سندور وغیرہ کا شرعی حکم بھئوں کے بال بنوانے،گودنا گودوانے اور مصنوعی بال لگوانے کا مسئلہ سفید بالوں کو رنگنے کے مسائل حجامت بنوانے کے مسائل وآداب ناخن کاٹنے کے آداب ومسائل پاخانہ، پیشاب کرنے کے مسائل وآداب بیمار کی عیادت کے فضائل ومسائل بچوں کی پیدائش کے بعد کے کام جوتے اور چپل پہننے کے مسائل وآداب چھینک اور جماہی کے مسائل وآداب ہم بستری کے مسائل و آداب پیر کے اندر کن باتوں کا ہونا ضروری ہے؟ سونے،بیٹھنے ا و ر چلنے کے مسائل وآداب دوسرے کے گھر میں داخل ہونے کے مسائل وآداب سلام کرنے کے مسائل مصافحہ،معانقہ اور بوسہ لینے کے مسائل ماں باپ یا بزرگوں کا ہاتھ پیر چومنا اور ان کی تعظیم کے لئے کھڑے ہونے کا مسئلہ ڈ ھول،تاشے،میوزک ا و ر گانے بجانے کا شرعی حکم سانپ،گرگٹ اور چیونٹی وغیرہ جانوروں کومارنے کے مسائل منت کی تعریف اور اس کے احکام ومسائل قسم کے احکام ومسائل اللہ کے لئے دوستی اور اللہ کے لئے دشمنی کا بیان غصہ کرنے اور مارنے پیٹنے کے مسائل غیبت،چغلی،حسد اور جلن کے شر عی احکام موت سے متعلق احکام و مسائل